حکایت ہے کہ ایک شخص کو لاٹری ڈالنے کا بہت شوق تھا، اس سے قبل اس کی حالت بہت زیادہ اچھی تھی۔ اور اس کی زندگی اچھے طریقے کیساتھ گزر رہی تھی۔ لیکن لاٹری کے شوق نے اسے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ اور حد سے زیادہ غریب اور کنگال ہو کر رہ گیا۔ یہ سب اس سے برداشت نہ ہوا اور اس نے خودکشی کا فیصلہ کر دیا۔ اور خودکشی کا طریقہ اس نے یہ نکالا کہ ریلوے لائن پر ریل گاڑی جب گزرنے والی ہو گی اس سے پہلے ریلوے ٹریک پر اپنی گردن رکھ کر لیٹ جائیگا۔ تاکہ ریل گزرنے سے اس کی گردن تن سے بلکل علیحدہ ہو جائے۔

دراصل خودکشی کی مین وجہ یہ تھی کہ وہ بہت زیادہ مقروض ہو چکا تھا۔ اور کسی کو اپنی شکل دیکھانےکے قابل نہیں رہا تھا۔ ہر وقت دل میں خوف اور سکون نہیں ہوتا تھا۔ ہر وقت وہ چھپتا پھرتا تھا کہیں قرضدار اس کو پکڑ نہ لے۔
ریل گاڑی کے آنے میں ابھی چند منٹ باقی تھے کہ اچانک کسی نے اس کی ٹانگ پکڑ کا کھینچا اور وہ ریلوے لائن سے تین گز دور آ گیا۔ اس نے جب آنکھیں پھاڑ کر دیکھا تو کوئی سفید پوش بزرگ نظر آئے۔ اور وہ اس سے کہنے لگے کہ بچہ اگر دنیا میں خوشحال اور قرضہ کے بوجھ تلے سے نکلنا چاہتے ہو تو یہ عمل ایک ہزار ایک سو گیارہ مرتبہ روزانہ سونے سے پہلے پڑھ کر سو جایا کرو۔ انشاءاللہ سب قرض ختم ہو جائیگا۔ اور زندگی میں خوشحالی آ جائیگی۔
ان بزرگ ہستی کے سمجھانے سے اسے سمجھ میں آگیا اور اسنے خودکشی کا ارادا ترک کر کے سفید پوش بزرگ کے قدموں میں گر گیا۔ اور رو کر بزرگ ہستی سے اس عمل کے متعلق پوچھنے لگا۔ اور کہا کہ آپ نے میری جان بچا کر مجھےنئی زندگی دی ہے میں اپکی کیا خدمت کر سکتا ہوں مجھے اپنی خدمت کرنے کا موقع دیں۔
سفید پوش بزرگ نےکہا کہ بچہ تو روزہ اور نماز پابندے کے ساتھ پڑھا کر۔ اور شریعت محمدی کا تابعدار ہو جا۔ بس یہی ہماری خدمت ہو گی۔ اور وہ عمل یہ ہے
لاٹری میں کامیابی کا عمل
چنانچہ وہ شخص اس آیت کو ہر روز باوضو ہو کر پڑھ کر سو جاتا اور پہلی مرتبہ ہی اس کی لاٹری نکل آئی اور جس کے زریعے اس نے اپنا تمام قرض ادا کر دیا۔ دوسری مرتبہ اس کی پھر لاٹری نکل آئی اور اسنے اپنی حالت کو نسوار دیا۔ اور کافی مالدار شخص بن گیا۔